حرفِ آغاز


میرے آقا حُضُور سیدی اعلٰی حضرت رَضِی اللہ عنہُ اپنے
،شہرہ آفاق کلام حداحِق بخشِش میں فرماتے ہیں

واہ کیا جُودُو کرم ہے شہے بطحا تیرا

نہیں" سُنتا ہی نہیں مانگنے والاے تیرا"

،اور میرے آقا سیدی باپا امیرِ اہلِسُنت مَدَظِلہ فرماتے ہیں

سر ہو چوکھٹ پے خم، تاجدارِ حرم
یہ نِکل جائے دم، تاجدارِ حرم
صلی اللہ علیہِ وَسَلم

،عارِفانہ کلام ہے

بیدم مری قِسمت میں سجدے ہیں اُسِی دَرّ کے
چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ درِّ جانانہ

،سگِ داتا و غوث و اجمیر و رضا و عطار
مُحمد جُنید احمد عطارِی

فَمِنْھُمْ کَاتِمٌ مَجَبَّتَہْ


فَمِنْھُمْ کَاتِمٌ مَجَبَّتَہْ
قَد کَفَّ شَکْوٰی لِسَانِہِ وَقَطَعْ

اُن میں سے کوئی تو وہ ہے جِس نے اپنِی مُحبت کو چُھپائے رکھا اور اپنِی زُبان کو شِکوہ و شِکایت سے روک کر خاموش رہا۔

وَمِنْھُمْ بَانِ٘حٌ یِقُّولُ اِذَا
لَاَمَ عَذُوْلٌ: ذَرِالْمَلَامَ وَدَع٘

اور اِن میں سے کوئی بے مُروت ہے جو عار و ملامت کرنے والے کی عار کے وقت کہہ دیتا ہے کہ ملامَت نہ کر۔

اَلَیْسَ قَلْبِیْ مَحَلَّ مِحْنَتِہِی
وَکَیْفَ یَخْفٰی مَافِیْہِ وَھُوَ قَطَعْ

کیا میرا دِل اُس کے لیے آزمائش کی جگہ نہیں، جو کُچھ اِس میں چُھپا ہے وہ اُس سے کیسے اوجھل ہو سکتا ہے کِیونکہ وہ چُھپِی بات تو میرے دِل ہی کا حِصَّہ ہے۔

اَیْنَ الْمُحَبُّوْنَ وَالْمُحِبُّ لَھُمْ
وَاَیْنَ مَنْ شَتَّتَ الْھَوٰی وَجَمَعْ

مُحبت والے اور اُن سے مُحبت کرنے والا کہاں! اور جو اپنِی خُواہشات کو بکھیرتا اور جمع کرتا ہے وہ کہاں!

لَھُمْ عُیُوْن٘ تَبْکِیْ فَوَاعَجَبًا
لِجَفْنٍ صَبَّ اِذَا ھَمَا وَدَمَعْ!

اُن کی آنکھیں تو ہیں ہی رونے والی، تعجُب تو اُس آنکھ پر ہے کہ جب تکلیف و غم میں ہو تو روتِی اور آنسُو بہاتِی ہے۔

قَدْ حَرَّمُوْ االنَّوْمَ وَالْمُتَیِّمُ لاَ
یَھْوِیْ ھُجُوْعاً اِذَا الُخَلِیُّ ھَجَحْ

اُنہوں نے (خُود پر) نیند کو حرام کر لِیا اِس لیے کہ سونے والا اُونگھنے والے کو جگا نہیں سکتا کیونکہ وہ خُود قیدِغم سے آزاد ہے۔

بِالْبَابِ یَبْکُوْنَ وَالْبُکَاءُ اِذَا
کَانَ خَلِیَّامِنَ النَّفَاقِ نَفَعْ

وہ دَرْوَازے سے لَگ کر روتے ہیں اور رونا جب نِفاق سے خالِی ہو تو فائِدہ دیتا ہے۔

تَشْفَعُ فِیْھِمْ دُمُوْعُھُمْ وَ اِذَا
شَفَعَ دَمُعُ الْمُتَیِّمِیْنَ شَفَعْ

اُن کے آنسُو اُن کے حق میں سِفارِش کرتے ہیں اور جب کِسی ولی اللہ کے آنسُو شِفارَش کرتے ہیں تو سِفارَش قَبُّول ہوتی ہے۔

کلام۔
اِمام ابوالفُرج عبدُالرحمٰن بِن علِی الجوزِی علیہ رحمۃُ اللہِ القوِی

زُبان۔
عَرَبِی

No comments:

Post a Comment

کِسی بھی قِسم کی فُضُول بات نہ لِکھیں۔ کوئی ایسی بات جو غُضہ اُبھارے یا کِسی قِسم کا اِشتعال پیدا کرے سختِی سے منع ہے۔

شُکریہ